
مفتی تقی عثمانی کا وفاق المدارس کی صدارت کا منصب سنبھالنا خوش آئند ہے(مولانا زاہد الراشدی)
گکھڑ(محمد گلشاد سلیمی) موجودہ حالات میں مفتی تقی عثمانی کا وفاق المدارس العربیہ کی صدارت کا منصب سنبھالنا خوش آئند ہے پاکستان شریعت کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانا زاہد الراشدی نے عالم اسلام کی عظیم دینی و علمی شخصیت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کے دینی مدارس کے سب سے بڑے امتحانی بورڈ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر منتخب ہونے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک بہترین فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی محمد تقی عثمانی کو علمی و دینی حلقوں میں جو مقام حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں، موجودہ حالات میں مفتی تقی عثمانی کا وفاق المدارس کی صدارت کا منصب سنبھالنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کی وجہ سے وفاق المدارس مزید مضبوط ہو گا اور مدارس کے تعلیمی و داخلی نظام و نصاب میں مزید بہتری آئے گی اور مدارس کے نئے امتحانی بورڈز کے وجود میں آنے کے بعد جو خلفشار و افتراق کی کیفیت ہے اس کا بھی خاتمہ ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں پاکستان شریعت کونسل گوجرانولہ کے رہنماؤں کی ایک خصو صی نشست میں کیا۔ اس مو قع پر امیر پاکستان شریعت کونسل گوجرانوالہ مولانا حافظ نصر الدین خان عمر مولانافضل الہادی مولانا سعید الرحمن شاہ محمد عبد القادر عثمان، حافظ شاہد میر،حافظ فضل اللہ، مولانا حکیم کو ثر، مولانا عد نان ڈیروی بھی موجود تھے
مولانا زاہد الراشدی نے مزید کہا کہ کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والے ملک میں خلاف اسلام قانون سازی نہیں ہونے دیں گے، 18 سال سے کم عمر افراد پر قبول اسلام کی پابندی شریعت اور آئین کے خلاف ہے،موجودہ حکمران مخصوص ایجنڈے کے تحت ہم پر مسلط کئے گئے جس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے،ملک بھر کے جید علمائے کرام، دینی و مذہبی جماعتوں کے قائدین، اراکین پارلیمنٹ اور تمام مکاتب فکر کے زعماء سے رابطے کر کے مشترکہ جدوجہد کریں گے اور بیرونی دباو? پر اپنے مذہب، آئین پاکستان، تہذیب و تمدن اور ثقافت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ کی واپسی کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس پر عملدرآمد کیا جائے اور سپیکر قومی اسمبلی کی دراز میں مفتی محمد تقی عثمانی کا تیار کردہ جو مسودہ ہے اسے اسمبلی میں پیش کر کے قانونی شکل دی جائے، بیرونی اشاروں پر مغرب نواز این جی اوز کے نمائندے جو بل تیار کر کے دے دیتے ہیں ہمارے حکمران کمال تابع فرمانی اور فرمانبرداری سے اسے پارلیمنٹ میں پیش کر دیتے ہیں اور عوامی نمائندے آنکھیں بند کر کے ان پر دستخط کر دیتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گھریلو تشدد بل، جبری مذہب تبدیلی کا بل اور اس طرح کی دیگر قانون سازی کی جو تیاریاں ہو رہی ہیں ان کو فوری طور پر روکا جائے اوراسلام،آئین و قانون کے خلاف تمام بلز واپس لئے جائیں، قانون سازی کے عمل کی آڑ میں جو باریک وارداتیں ڈالی جا رہی ہیں اور ہمارے قومی تشخص اور دینی اقدار کو جس طرح پامال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ان سے عوام کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجمان تو یہ یقین دہانیاں کروا رہے ہیں کہ خلاف اسلام کوئی قانون سازی نہیں ہو گی مگر اس سے پہلے جو ہو چکی اس میں انہوں نے کیا کردار ادا کیا، اس لیے طفل تسلیوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے، وقف ایکٹ کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی اور خلاف اسلام و خلاف آئین اقدامات کے خلاف عوام میں بیداری مہم شروع کریں گے

Finally found an easy to use and good-looking plugin for adding an author box to site
Leave your comment