ڈاڑھی میں اسلام

ڈاڑھی میں اسلام

حضور نبی کریم ﷺ اپنے محبوب شہر مکہ مکرمہ کو چھوڑ کر یثرب ہجرت کر چکے تھے آپ ﷺ کی آمد سے یثرب جسے بیماریوں کا گھر کہتے تھے مدینہ منورہ اور مدینۃ النبی کہلانے لگا وہاں پر آخری نبی علیہ السلام کی آمد کی نشانیاں دیکھ کر یہودی صدیوں پہلے آباد ہو چکے تھے تا کہ آخری نبی پر ایمان لا کر دنیا و آخرت کو سنوار سکیں لیکن ایمان کی دولت خوش نصیبوں کوہی عطا ہو تی ہے اس لیے صدیوں سے انتظار کرنے والی یہودی قوم نے بھی متعصبانہ رویہ دکھاتے ہوئے آ پ ﷺ کو نبی تسلیم کرنے سے صرف اس لیے انکار کر دیا اور جان کے در پے ہو گئے کہ وہ بنی اسرائیل کی بجائے بنی اسماعیل سے تعلق رکھتے ہیں حالانکہ فرمان الہٰی کے مطابق وہ آپ ﷺ کو اس طر ح پہچانتے تھے جیسے اپنے بیٹوں کو۔ یہودیوں کے اس وقت کے صف اول کے عالم عبداللہ بن سلّام کو اسلام قبول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی تو یہودی ان کے بھی مخالف ہو گئے ایک دفعہ حضرت عبداللہ بن سلّام رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم ﷺ سے اجازت چاہی کہ اگر میں اونٹ کے گوشت کو حلال تو سمجھو ں اور استعمال نہ کروں جس پر اللہ تعالیٰ نے حکم نازل فرمایا اے ایمان والو دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ جس پر عبداللہ بن سلّام نے اپنی بات پر توبہ و استغفار کی اس طرح حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ تورات کے چند اوراق اٹھائے ہوئے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ دیکھیں اس میں کتنی اچھی باتیں لکھی ہوئی ہیں یہ سن آپ ﷺ کا چہرہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا اے عمر اگر صاحب تورات بھی آجائیں تو انکو میری شریعت پر عمل کیے بغیر نجات حاصل نہیں ہو سکتی لہذا اسے چھوڑ دو قارئین ان تمام باتوں کو دھرانے کا ایک مقصد اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے کہ پاکستان کے ایک ڈکٹیٹر سابق جنرل پرویز مشرف نے کہا تھا کہ اسلام میں ڈاڑھی ہے ڈاڑھی میں اسلام نہیں آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ ڈاڑھی بڑھاؤ مونچھیں چھوٹی کرو ایک مرتبہ ایرانیوں کے وفد کی اطلاع آپﷺ کو دی گئی آپ ﷺ کو پتہ چلاکہ وہ بغیر ڈاڑھی اور بڑی بڑی مونچھوں والے لوگ ہیں تو آپ ﷺ نے ان سے ملنے سے انکار کرد یااورصحابہ رضی اللہ عنہم کے ذریعے پوچھا کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو تو انہوں نے کہا کہ ہمارے رب کسر یٰ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے جس پر آپ ﷺ نے کہا کہ مجھے میرے رب نے ڈاڑھی بڑھانے اور مونچھیں کٹوانے کا حکم دیا ہے ڈاڑھی کو اللہ تعالیٰ نے مرد کی زینت قرار دیا ہے اور عورت کو ڈاڑھی کے بغیر زینت دی ہے لیکن مسلمان کفار کی دیکھا دیکھی عورتوں کی طرح ڈاڑھی صاف اور مونچھیں بڑھا لیتے ہیں اور چہرے پر ہاتھ پھیر کر خوش ہوتے ہیں کہ عورت بن کر کتنا خوبصورت بن گیا ہوں علماء کا کہنا ہے کہ ڈاڑھی کو رکھنا اور اسے سنوارنا بہت پسندیدہ ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی آخرالزماں خا تم النبین حضور اکرم ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کا حکم دیا ہے جسے سنت کہتے ہیں مسلمان فرض کے مقابلے میں سنت کو چھوڑ دیتا ہے کہ یہ سنت ہی تو ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی سنت کے خلاف کوئی بھی بڑے سے بڑا عمل باطل اور بدعت قرار دیا ہے غور کریں فرض تو فرض ہے سنت اس لیے بھی زیادہ ضروری ہے کیونکہ فرض سنت کے مطابق ادا ہو گا تو قابل قبول ہے وگرنہ خوش فہمی ہے کہ ہم عبادت کر رہے ہیں آج ہمارے بڑے اور بچوں کے نام غلام رسول، غلام نبی، محبوب احمد، فخر الدین، برہان الدین تو ملیں گے لیکن الا ماشاء اللہ کسی کو نماز روزہ یا دیگر دینی اعمال پر عمل پیرا ہونے کی توفیق ہو ڈاڑھی تو بہت دور کی بات ہے کفار کی طرف سے اسلام کے خلاف کوئی بات سامنے آئے تو مسلمان اس پر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آجا تے ہیں اور اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور فساد پھیلا کر حضور نبی کریم ﷺ سے محبت اور جذباتی وابستگی کا ثبوت دیتے ہیں لیکن اذان کی آواز سن کر مساجد تک کتنے پہنچتے ہیں ہر کوئی اپنے اندر جھانک کر دیکھ سکتا ہے سنت کو چھوڑنے والا عاشق رسول نہیں ہو سکتا اسکا دعوی بغیر دلیل ہے اور بغیر دلیل مقدمہ ہار دیا جا تا ہے نماز تو نماز ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو حضور نبی کریم ﷺ کی پسند پر اپنی پسند قربا ن کر دیتے تھے اور ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ کونسا فرض ہے سنت ہی تو ہے علماء سے سنا ہے حضور نبی کریم ﷺ بغیر ڈاڑھی والے شخص کو دیکھنا گوارہ نہیں کرتے تھے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کی ہے اور یہ شیطانی چال ہے جسے قرآن حکیم میں بیان کیا گیا ہے کہ وہ جانوروں کے کان کاٹیں گے اللہ تعالیٰ کی بنائی صورت میں تبدیلی کریں گے ڈاڑھی کی سنت کو ختم کرنے کیلئے ہر ڈاڑھی والا امریکہ اور اس کے حمایتیوں کی نظر میں دہشت گرد قرار پا چکا ہے تا کہ مسلمان ڈاڑھی رکھنا چھوڑ دیں یہ بہت گہری سازش ہے جس طرح مردو ں کے ٹخنے ننگے رکھنا فرض ہے اس طرح عورتوں کے ٹخنے ڈھانپنا فرض ہے اور یہ بھی الٹ چال بن چکی ہے عورت کو حضور نبی کریم ﷺ نے گھر کی زینت قرار دے کر گھر میں رہنے کا حکم دیا ہے کفار نے اسے آزادی کے نام پر گھر سے نکال دیا اسلام اسے گھر میں تمام سہولتیں مہیا کرنے کیلئے مردوں کو پابند کرتا ہے اور کفار نے اسے خود کمانے اور شانہ بشانہ چلنے کا سبز باغ دکھا کر ڈبل محنت کروانا شروع کر دی ہے جس سے عورت کی شرم و حیا ء تو درکنار عزت و ناموس بھی داؤ پر لگا دی گئی ہے اور آزادی نسواں کے نام پر اسے بازار میں لاکھڑا کیا ہے یہ سب کچھ اسلام کی تعلیمات سے عدم واقفیت اور کفریہ حکومتوں کے مسلمان نما دانشوروں کی لکھی ہوئی مذہبی کتابوں سے حاصل شدہ معلومات پر اعتماد کا شاخسانہ ہے جو سلو پوائزن کی طرح مسلمانو ں کو دیا جا رہا ہے محب کیلئے محبوب کی خوشی میں ہی سکون و راحت ہو تی ہے آج کا مسلمان کہلاتا تو عاشق رسول ہے لیکن اپنے محبوب ﷺ کی خوشی والے کام اپنانا مشکل سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ ڈاڑھی میں اسلام نہیں ہے کیا حضور نبی کریم ﷺ کی63سالہ زندگی میں کوئی ایسی روایت ملتی ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ با للہ ڈاڑھی کٹوائی ہو یا ایسا کرلینے کا حکم یا اجازت دی ہو ڈاڑھی تو تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی مشترکہ سنت ہے قیامت کے روز شفاعت بھی ڈاڑھی والے افراد کو ہی حاصل ہو گی اس لیے اس مغالطہ یا خوش فہمی سے خود کو نکال لیں کہ ڈاڑھی میں اسلام نہیں ہے بلکہ اسلام ڈاڑھی کے بغیر مکمل ہی نہیں ہوتا اور اسلام اللہ تعالیٰ نے جب مکمل کر دیا تو ڈاڑھی رکھنے کا حکم حضور نبی کریم ﷺ نے دیا بھی ہے اور عمل بھی کیا ہے ڈاڑھی نہ رکھنے کو گناہ سمجھنا تو توبہ کا باعث بن سکتا ہے اس میں اسلام نہ سمجھنا بہت بڑی گمراہی ہے کیونکہ اسلام میں پورے کا پورا داخل ہونا ضروری ہے مرضی کرنے اور ذاتی خواہشوں کا نام دین نہیں ہے قرآن میں سورۃ النساء میں ارشاد الہٰی ہے کہ شیطان نے کہا تھا کہ میں انکو تعلیم دونگا جس سے وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ ا کریں گے حدیث مبارکہ ہے ترجمہ یعنی مخالفت کرو مشرکین کی مونچھیں کٹاؤ اور ڈاڑھی بڑھاؤ (مسلم شریف ج 1ص129) حضور اکرم ﷺ نے یہ دونوں حکم صیغہ امر میں فرما ئے ہیں اور امر حقیقتاًوجوب ہوتا ہے واجب کا ترک حرام ہے پس ڈاڑھی کٹوانا اور مونچھیں بڑھانا دونوں حرام فعل ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا دس چیزیں دین فطرت میں سے ہیں مونچھوں کا ترشوانا، ڈاڑھی کا چھوڑنا،مسواک کرنا، ناک میں پانی لے کر اسکی صفائی کرنا، ناخن ترشوانا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا،بغل کے بال لینا، زیر ناف صفائی کرنا اور پانی سے استنجا کرنا، اور دسویں غالباًکلی کرنا ہے (رواہ ابن ماجہ،مسلم، ابو داؤد) حضرت عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے مسلم شریف سے روایت ہے کہ مونچھیں کٹاؤ اور ڈاڑھی بڑھاؤ،مجوسیوں کی مخالفت کرو اور بھی بہت سے روایتیں کتب حدیث میں موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مجو سی اور مشرکین اس زمانہ میں ڈاڑھی منڈاتے تھے جیسا کہ آج عیسائی قوم کر رہی ہے حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص اپنی لبیں نہ لے وہ ہم میں سے نہیں (ابو داؤد،ترمذی،نسائی) ڈاڑھی منڈانا کترانا حرام ہے البتہ ایک مشت سے زائد ہو اسکا کترا دینا درست ہے خط بنوانا درست ہے ایک مشت سے کم ڈاڑھی رکھنا یا مونچھیں بڑھانا جو اس زمانہ میں اکثر نوجوانوں کے خیال میں خوش وضعی سمجھی جاتی ہے حرام فعل ہے فقہا امت اس پر متفق ہیں اور یہ اس کے وجوب کی مستقل دلیل ہے ایک مشت سے کم ڈاڑھی کبیرہ گناہ سے بدتر ہے اس لیے کہ اعلانیہ ہونے سے اسلا م کی کھلی توہین ہے اور اعلانیہ گناہ کرنے والے معافی کے قابل نہیں اور ڈاڑھی کٹانے کا گناہ ہر وقت ساتھ لگا ہوا حتیٰ کہ نماز و عبادت وغیرہ میں مشغول ہونے کی حالت میں بھی گناہ میں مبتلا ہے ڈاڑھی کٹوانا بے لذت گناہ ہے ڈاڑھی شعائر اسلام میں سے ہے یعنی ڈاڑھی،ختنہ،عقیقہ اور اذان وغیرہ سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ شخص مسلمان ہے ڈاڑھی مرد کے چہرے کی زینت ہے انسان خو بصورت معلوم ہوتا ہے امت کے ڈاڑھی منڈوانے سے حضور اکرم ﷺ کو ایذا ہو تی ہے ایک صوفی المشرب شاعر مرزا قتیل گزرے ہیں جو بہت اعلیٰ پائے کا کلام لکھتے تھے ایک ایرانی کوان کا کلام پڑھ کر ملنے کا شوق آیا تو دیکھا کہ وہ ڈاڑھی منڈوا رہے ہیں اس نے پو چھا کہ کیا ریش ترشوا رہے ہیں؟ تو مرزا قتیل نے جواب دیا کہ ہاں میں ریش ترشواتا ہوں لیکن کسی کا دل رنجیدہ نہیں کرتا کیونکہ ہماری شریعت میں کسی کو ستانے کے درپے ہونا گناہ ہے تو ایرانی نے کہا کہ تم اس سے رسول ﷺ کے دل کو رنجیدہ کرتے ہو کیونکہ ہفتے میں دو دن امت کے اعمال آپ ﷺ کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور خلاف شریعت اعمال دیکھ کر آپ ﷺ کے قلب مبارک کو کتنی تکلیف پہنچتی ہو گی؟ جس پر مرزا قتیل کی آنکھیں کھل گئیں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ رسول ﷺ کی زندگی تمہارے لیے اسوہ حسنہ ہے (پارہ22سورۃ الاحزاب آیت21) اور اگر سنت میں کمی ہوئی تو نمونہ پورا نہ ہو گا اللہ تعالیٰ کو حضور ﷺ کی ہر ادا محبوب ہے اور دور حاضر کے مسلمان کو انگریز کی شکل و صورت محبوب ہے اور اس کے علاوہ ڈاڑھی منڈانے کے طبی نقصانات بھی دیکھ لیں کہ ڈاڑھی پر بار بار استرا چلانے سے آنکھوں کی رگوں پر اثر پڑتا ہے بینائی کمزور ہو تی ہے نیچی ڈاڑھی مضر صحت جراثیم کو اندر الجھا کر حلق اور سینے تک پہنچنے سے روکتی ہے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ سات نسلوں تک ڈاڑھی منڈوائی جاتی رہے تو آ ٹھویں نسل بے ڈاڑھی پیدا ہو گی ڈاکٹر ہومر ڈاڑھی منڈانے کو چہرہ کا گنج،فیشن کی غلامی اور زنانہ خصلت قرار دیتا ہے جو لوگ ڈاڑھی بڑھانے کو عیب جانتے ہیں اور اسکی برائی بیان کرتے ہیں یہ کفر ہے اور اس پر توبہ واجب ہے ڈاڑھی کا مذاق اڑانا اور شرعی وضع کو حقیر سمجھنا اس کی برائی کرنا کفر ہے کیو نکہ آپ ﷺ کی اطاعت عین خداوند کی اطاعت ہے بعض لوگ ڈاڑھی کا مذاق اس بنا پر اڑاتے ہیں کہ ان کے اندر پوری دین داری نہیں مگر اس میں ڈاڑھی کا کیا قصور ہے کہ اس کا مذاق اڑایا جائے ڈاڑھی والے چور نہیں بلکہ چور ڈاڑھی رکھ لیتے ہیں مولانا احمد علی لاہوری ؒ فرماتے ہیں کہ نمازی چور نہیں ہوتے بلکہ چور نمازی کی صورت میں آکر جوتے چرا کر لے جاتے ہیں کیا ڈاڑھی منڈے سینہ پر ہاتھ رکھ کر دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ بشری خامیوں اور معاشرتی برائیوں سے پاک ہیں جب نہیں اور یقینا نہیں تو انہیں ڈاڑھی کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے فرمان الہٰی ہے کہ جس بات کا تمہیں رسولﷺ حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس بات سے آپ ﷺ تمہیں روکیں اس سے رک جاؤ(سورۃ حشر آیت 7) تو احادیث میں ڈاڑھی کے رکھنے کا حکم جب موجود ہے تو پھر اسلام ڈاڑھی میں ہے کہ نہیں اور سب سے بڑی بات حضور نبی کریم ﷺ کی مشابہت تو ڈاڑھی رکھنے میں ہے اور قیامت کے دن محبوب خدا کی مشابہت سے بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت اور فضل کی امید ہے اور مخالفت کرنے والے کس امید پر قائم ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی پوری اتباع اور دین کو صحیح معنوں میں سمجھنے کی توفیق سے نوازے آمین محمد گلشاد سلیمی
  • شہزاد احمد تارڑ

    شہزاد احمد تارڑ

    February 3, 2021

    گلشاد سلیمی صاحب بہت اچھا کالم لکھا ہے آپ نے االلہ آپ کے زورقلم میں مزید اضافہ فرمائیں اور آپ کو ہمیشہ حق اور سچ لکھنے کی ہمت اور توفیق سے نوازیں ۔آمین

Leave your comment
Comment
Name
Email