کامیابی_بحیثیت_قوم

کامیابی_بحیثیت_قوم

فرقہ واریت یا گروہ بندی دین میں ہو یا کسی قوم میں نقصان کا باعث ہی بنتی ہے بد قسمتی سے ہماری پاکستانی قوم بھی اس مرض کا شکار ہو چکی ہے اور ہم خود کو ایک قوم کی حیثیت سے منوانے کے بجائے مختلف گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بن کر رہ گئے ہیں کوئی کسی سیاسی جماعت کا جیالا ہے تو کوئی کسی کا متوالا کوئی کسی جماعت کے سونامی کی لہروں میں بہہ رہا ہے تو کوئی کسی کی سائیکل پر سوار ہے کوئی کسی کی اڑتی پتنگ کا دیوانہ ہے تو کوئی کسی کی اسلام کے نام پر کی جانے والی مفادات کی سیاست پر فدا ہونے کو تیار ہے گویا کہ ہم کسی نہ کسی کے آگے بک چکے ہیں ہم مادر وطن کے مستقبل کی بجائے سیاسی جماعتوں کے مفادات کیلئے کوشاں ہیں ہر کوئی اپنی جماعت کے جائز و ناجائز کاموں کا دفاع کرتا نظر آتا ہے ہمارا ضمیر مردہ ہو چکا ہے اور ہم ایک آزاد ملک کے باسی ہونے کے باوجود ذہنی طور پر کسی نہ کسی گروہ کے غلام ہو کر رہ گئے ہیں ہم اکثر ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں نام نہاد سیاسی آقاوں کے غلام اور لونڈیوں کو قومی نہیں بلکہ ذاتی مفادات کی خاطر چیخ چیخ کر سیاسی لیڈران کا تحفظ کرتا دیکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے اوپر اکثر مفاد پرست حکمران مسلط ہو جاتے ہیں اور اسی گروہ بندی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بجائے اس ملک اور قوم کی خدمت کے ذاتی مقاصد حاصل کرتے ہیں اگر مادر وطن کی خاطر ہم سے کچھ وقت درکار ہو تو ہمارے پاس ہزار عذر بہانے دستیاب ہوتے ہیں مگر سیاسی لیڈران کیلئے ہم ہر حد سے گزر جانے کو ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں جو ہمارے ضمیر کے غلام ہونے کا ثبوت ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر کوئی حکومت ملکی مفادات کے پیش نظر کام کرے تو اس کو سراہنا چاھئیے مگر یہاں الٹی گنگا بہتی ہے یہاں کسی حکمران کے اچھے کام کو بھی سیاسی مخالفت کی بناء پر کیڑے نکال کر اس پر تنقید شروع کر دی جاتی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف اس جماعت کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور اپنی جماعت کو منظر عام پر لانا ہوتا ہے اور جب کوئی حکمران ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفاد کے حصول کیلئے ملکی خزانہ لوٹتا ہے تو اس پر تنقید کرنا اور اس کے راستہ میں حائل ہونا پوری قوم کا فرض اولین ہوتا ہے مگر مذکورہ جماعت کے حامی قومی مفاد کو بھول کر اپنی جماعت کی محبت میں اس کی غلط پالیسیوں کا تحفظ کرنے کیلئے ہزار حیلے بہانے تراش لیتے ہیں اور اپنے سیاسی لیڈر کا راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں جو کہ سرا سر ملک دشمنی ہے حالانکہ ہمیں ایک ذمہ دار قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے کسی بھی جماعت کے ہر اچھے کام کی تعریف اور ملکی مفادات کے منافی عمل کی بیخ کنی کیلئے یک جان ہو کر آواز بلند کرنی چاھئیے ایسا کرنے سے ہی ہم اپنے ملک کیلئے مفید ثابت ہو سکتے ہیں بصورت دیگر مفاد پرست لیڈران ہمیں گروہوں میں تقسیم کر کے باری باری ذاتی تجوریاں بھرتے رہیں گے “بقول اقبال”خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلینہ ہو خیال جسے خود اپنی حالت کے بدلنے کااگر ہم دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں جہاں بھی کسی قوم نے متحد ہو کر اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھائی کامیابی اس قوم کا مقدر بن گئی جسکی زندہ مثال ہمارے ملک پاکستان کا قیام ہے جسکے لئے برصغیر کے مسلمانوں نے بغیر کسی فرقے یا گروہ بندی کے مسلمان قوم کی حیثیت سے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں علیحدہ ملک کیلئے تحریک چلائی اور اس کے نتیجے میں ہمارا ملک پاکستان معرض وجود میں آیا اب جبکہ ہم یہ ملک حاصل کر چکے ہیں اور 73 برس گزر جانے کے باوجود ہم ترقی کے حساب سے پاکستان کے بعد قائم ہونے والے ممالک سے بھی بہت پیچھے ہیں ہمارے بعد بننے والے ممالک ترقی میں ہم سے بہت آگے نکل کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہیں یورپین ممالک میں ایک انڈے کی قیمت بڑھنے پر پوری قوم سراپا احتجاج بن جاتی ہے اور جب تک اپنا حق حاصل نہ کر لے واپس نہیں لوٹتی فرانس میں ڈیزل پر ٹیکس لگنے سے تیل مہنگا ہوا تو اس کے خلاف طلباء سمیت پوری قوم بغیر کسی تفریق کے سڑکوں پر نکل آئی ضرورت اس امر کی ہے کہ آج پھر ہم خود کو ایک قوم کی حیثیت سے پیش کریں اور مادر وطن پاکستان جسکو لاکھوں قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا اس کی ترقی کی خاطر ذاتی اور سیاسی مفادات کو قومی مفادات پر قربان کر دیں جب پوری قوم ایک صف میں کھڑی ہو گی تو کسی بھی مفاد پرست لیڈر کو ہمارا قومی خزانہ لوٹنے کہ ہمت نہیں ہو گی جب ہم اپنے بنیادی حقوق اور ضروریات کیلئے یک جان ہونگے تو ہم پر مسلط حکمران جان جائیں گے کہ یہ قوم جاگ چکی ہے اور جب تک اس قوم کی خدمت نہ کی اور ان کے حقوق کا خیال نہ رکھا گیا تو ہم اس قوم پر حکمرانی نہیں کر سکیں گے ابھی بھی وقت ہے ہمیں ذاتی ، گروہی ، لسانی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا تب ہی ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنا سکیں گے۔ پاکستان پائندہ آباد۔

Leave your comment
Comment
Name
Email