تنویراعظم

تنویراعظم

تنویر اعظم 20.10.1973 کو گکھڑ کے نواحی قصبہ جنڈیالہ ڈھاب والا میں پیدا ہوئے.تنویر اعظم “اردو ادب میں نعت گوئی” میں بہت ذیادہ دلچسپی رکھتے ہیں جس میں انہوں نے کافی تحقیق کی اور اسی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی. درس و تدریس کے شعبہ سے وابسطہ ہیں اور نہایت پختہ کار شاعر اور نثر نگار ہیں. اردو اور پنجابی میں لکھتے ہیں اورشاعری کی صنف غزل کی طرف میلان رکھتے ہیں. آپ کی شاعری اور تحقیقی مضامین مختلف نامور ادبی جرائد کی زینت بنتے رہتے ہیں. گکھڑ کی دھرتی کو اپنے اس سپوت پہ فخر ہے

تعارف کے طور پر ان کی چند غزلیں پیش خدمت ہیں

غزل

تیری مرضی سے تو ہر بار نہیں ہو سکتا
چھپ کے پیچھے سے تراوار نہیں ہو سکتا

اس نے ہر گام پہ لفظوں کے اجالے بانٹے

کوٸی اس جیسا قلم کار نہیں ہو سکتا
اپنے حصے کی وفا بھی نہ میسر ہو جسے

کیایہ سچ ہے کہ وفادار نہیں ہو سکتا
نہ وہ لیلیٰ ہے نہ ویران ہے صحرا یارو

اب تو مجنوں بھی کہیں خوار نہیں ہو سکتا
خون ہوتا ہےستاروں کا تو دن چڑھتا ہے

جان دینا بھی تو بے کار نہیں ہو سکتا
جس کو ادراک ہے اجداد کی قربانی کا

جان دے سکتا ہے،غدار نہیں ہو سکتا
اپنے آنگن میں کسے روشنی اچھی نہ لگے

اپنے بچوں سے کسے پیارنہیں ہو سکتا
تیری کوشش سے بھی انکار نہیں ہو سکتا

تنویراعظم

غزل

ہو معذرت قبول ، بتایا نہ جا سکا
اتنا ضروری کام تھا،آیا نہ جا سکا

دامن میں اپنی پیار کے سورج سمیٹ کر
تاریکیوں کا ذہن سے سایہ نہ جا سکا

کوشش تو گام گام پہ ہوتی رہی مگر
پتھر مصیبتوں کا ہٹایا نہ جا سکا

بجھتے ہوئے چراغ ہتھیلی پہ چھوڑ کر
رشتہ ہوا کے ساتھ نبھایا نہ جا سکا

ایسے بھی اپنے چاہنے والوں میں لوگ ہیں
احسان جن کا،ہم سے چکایا نہ جا سکا

تنویراعظم

Leave your comment
Comment
Name
Email